top of page
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

 

 

 جادُو   

جادُو کی تعریف 

اگر اﷲ تعالٰی کے حق میں ہماری سوچ اور نظریات میں محسوس یا غیر محسوس طریقے سے کوئی تبدیلی ہو تو اسے ھدایت کہیں گے لیکن اگر اسکے برعکس کسی بھی سطح پر کفر کے حق میں محسوس یا غیر

 محسوس طریقے سے ہمارے نظریات اور بالآخر ہمارے افعال کی تبدیلی یا تبدیلی کی کوشش جادُو کہلائے ۔۔

 

جادُو کی اقسام 

جادُو اپنی قسم میں ایک ہی ہے کیونکہ اس کی ہر قسم میں نتائج غیر محسوس طریقوں سے ہی رونما ہوتے ہیں ، لیکن پہچان کی آسانی کے لئے اسے دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ اس کی 

ایک قسم وہ ہے جس میں منتر پڑھے جاتے ہیں ۔ دوسری قسم میں منتر کے ساتھ، جنات کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

جادُو کے ذریعے نقصان  یا فائد ہونا یہ صرف اللہ کے اِذن اور ارادے کے ساتھ ہی ہے۔ جب تک اُس کا ارادہ نہ ہو تب تک کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔ بعض مرتہ یہ چیز امتحان کے طور پر ہوتی ہے، اوربعض اوقات آخرت کے درجات کی بلندی کے لئے۔ جیسا کہ مسلمان کی دوسری تکالیف اور پریشانیوں پر اللہ کی طرف سے وعدے ہیں۔ اللہ سے دُوری اور دُنیا کی حرص نے ہمیں توہم پرست بنا دیا ہے۔ اس کا فائدہ اُٹھانے والوں نے جگہ جگہ اپنی دوکانیں بنالیں۔ جنہوں نے چند سو یا چند ہزار کے بد لے گھر بیٹھے کام بنانے کے وعدوں سے مزین بڑے بڑے فلیکس اور بورڈ آویزاں کر دیئے۔ جنہیں دیکھ کر راہ چلنے والوں کے منہ میں بھی پانی آجاتا ہے۔ اور وہ اپنا کام بنوانے کیلئے اُن کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ جبکہ کوئی اپنے مخالف کو نیچا دیکھانے کے لئے اُن کے پاسچلے جاتے ہیں۔ آنے والوں کے کام بنیں یا نہ بنیں، دکان والوں کے تو بظاہر کام بن جاتے ہیں۔ جب یہ دوکان دار پیسے لیتے ہیں تو ان پیسوں کو کھرا کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ دیکھانا پڑتا ہے۔ جس کےلئے وہ کبھی تو شعبدہ بازیاں دیکھاتے ہیں اوربعض لوگ جادُو کی عملی تربیت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ جادُو کے متعلق ایک بات تو پکی ہے کہ یہ اللہ کے ساتھ کفر کیئے بغیر نہی ہو سکتا۔ لہذا جاوُد کرنے والا مسلمان نہیں ہوتا۔ دوسرے یہ کہ جادُو کےساتھ وہ شیاطین سے بھی مدد حاصل کرتا ہے۔ شیاطین اس جادُوگر سے اپنی مرضی کے مطابق اللہ کی نافرمانی کرواتے ہیں۔ اسکے بدلے میں وہ جادُوگر کے کام آتے ہیں۔ جو اللہ کے بندے بن کر اپنی زندگی اللہ  کے محبوب ﷺکے طریقے پر گُذارتے ہیں اُن پر شیاطیںن کا زیادہ بس نہیں چلاتا۔ تو وہ اس سے دین کے کاموں میں سُستی کراوتے۔ جس سے اُن کی ایسے لوگوں پر

 
           Top
================================================================================

 

 

 

 

جادو کے علاج کا  طریقہ

 

 

 

 جب کوئی جادو کی بیماری میں ہو تو وہ اس کا علاج جادو سے نہ کرے کیونکہ شر، برائی کے ساتھ ختم نہیں ہوتا، اور نہ کفر، کفر کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ بلکہ شر اور برائی خیر اور بھلائی سے ختم ہوتے ہیں۔

تو اسی لئے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ یعنی جادو کے خاتمہ کے لئے منتر وغیرہ پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (یہ شیطانی عمل ہے)۔

لیکن اگر یہ علاج قرآن کریم اور جائز دواؤں اور شرعی دم کے ساتھ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر جادو سے ہو تو یہ جائز نہیں جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کیونکہ جادو شیطانوں کی عبادت ہے۔ تو جادوگر، اس وقت تک جادو نہ تو کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے سیکھ سکتا ہے جب تک وہ انکی عبادت نہ کرے اور شیطانوں کی خدمت نہ کر لے اوران چیزوں کے ساتھ انکا تقرب حاصل نہ کرلے جو وہ چاہتے ہیں۔

 جادو کیے گئے شخص کا علاج قرات قرآن اور شرعی تعویذات (یعنی شرعی دم وغیرہ جن میں پناہ کا ذکر ہے) اور جائز دواؤوں کے ساتھ کیا جائے۔ جس طرح کہ ڈاکٹر دوسرے امراض کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ اس سے یہ لازم نہیں کہ شفا لازمی ملے۔ کیونکہ ہر مریض کو شفا نہیں ملتی۔

اگر مریض کی موت نہ آئی ہو تو اس کا علاج ہوتا ہے اور اسے شفا نصیب ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات وہ اسی مرض میں فوت ہوجاتا ہے۔ اگرچہ اسے کسی ماہر سے ماہر اور کسی سپیشلیسٹ ڈاکٹر کے پاس ہی کیوں نہ لے جائیں۔ تو جب موت آچکی ہو، نہ تو علاج کام آتا ہے اور نہ ہی دوا کسی کام آتی ہے۔

 

فرمان ربانی ہے

ور جب کسی کا وقت مقررہ آجاتا ہے تو اسے اللہ تعالی ہر گز مہلت نہیں دیتا" المنافقون11

دوا اورعلاج اس وقت کام آتا ہے جب موت نہ آئی ہو اور اللہ تعالی نے بندے کے مقدر میں شفا لکھی ہو۔ تو ایسے ہی یہ جادو ہے، بعض اوقات اللہ تعالی نے اس کے لئے شفا لکھی ہوتی ہے اور بعض اوقات نہیں لکھی ہوتی۔ تاکہ اسے آزمائے اور اس کا امتحان لے۔ بعض اوقات کسی اور سبب کی بنا پر تاخیرہوتی ہے، جسے اللہ عزوجل جانتا ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر یہ ثابت ہے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

(ہر بیماری کی دوا ہے۔ اگر بیماری کی دوا صحیح مل جائے تو اللہ تعالی کے حکم سے اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔)

فرمانِ نبوی صل اللہ علیہ وسلم ہے

(اللہ تعالی نے کوئی بیماری نہیں اتاری، جس کی دوا نہ اتاری ہو۔ (اسے جس نے معلوم کرلیا اسے علم ہوگیا اور جو اس سے جاہل رہا وہ جاہل ہے۔)

 جادو کے شرعی علاج میں سے یہ بھی ہے کہ اس کا علاج قرآن پڑھ کر کیا جائے۔

جادو والے مریض پر قرآن کی سب سے عظیم سورت فاتحہ بار بار پڑھی جائے۔ تو اگر پڑھنے والا صالح اور مومن اور جانتا ہو کہ ہر چیز اللہ تعالی کے فیصلے اور تقدیر سے ہوتی ہے اور اللہ سبحانہ وتعالی سب معاملات کو چلانے والا ہے اور جب وہ کسی چیز کو کہتا ہے کہ ہو جا، تو وہ ہوجاتی ہے ۔ اگر یہ ایمان، تقوی اور اخلاص کے ساتھ  اور بار بار پڑھے تو جادو زائل ہوجائے گا اور مریض اللہ تعالی کے حکم سے شفایاب ہوگا۔

 صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم ایک دیہات کے پاس سے گذرے۔ دیہات کے امیر(دیہات  کا بڑا) کو کسی چیز نے ڈس لیا تھا۔ دیہات والوں نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا، لیکن جب کچھ فائدہ نہ ہوا تو انہوں نے صحابہ اکرام میں سے کسی کو کہا کہ تم میں کوئی دم کرنے والا ہے؟  صحابہ نے کہا ہاں ہے۔ تو ان میں سے ایک نے اس پر سورت فاتحہ پڑھی جس سے وہ اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ گویا کہ ابھی اسے کھولا گیا ہو۔ اور اللہ تعالی نے اسے سانپ کے ڈسنے کے شر سے عافیت دی۔

 

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔۔۔"

  ۔"دم کے کرنے سے کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو"۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی دم فرماتے تھے،۔ اللہ نےدم کے اندر بہت زیادہ خیر اور بہت عظیم نفع رکھا ہے- جادو کیئے گئے شخص پر سورت فاتحہ اور آیۃ الکرسی اور (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین (یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس اور اسکے علاوہ وہ دعائیں جو کہ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، کا دم کیا جائے۔ مثلا ۔۔۔۔

{اللهم رب الناس اذهب الباس واشف انت الشافي لا شفاء الا شفاؤک شفاء لا يغادر سقما} تین بار یہ دعا پڑھے

اے اللہ لوگوں کے رب تکلیف دور کردے اور شفایابی سے نواز دے، تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا نصیب فرما کہ جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے، (اسے تین یا اس سے زیادہ بار پڑھے)۔

اور ایسے ہی یہ دُعا بھی جسے پڑہ کر حبرا‏‎ئیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا تھا۔

{ بسم الله أرقيك ، من كل شيء يؤذيك ، ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك ، بسم الله أرقيك }

"میں اللہ کے نام سے تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو کہ تکلیف دینے والی ہے اور ہر نفس کے شر سے یا حاسد آنکھ سے اللہ آپ کو شفا دے میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں"

اسے بھی تین بار پڑھے یہ بہت ہی عظیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دم ہے جس کے ساتھ ڈسے ہوئے اور جادو کئے گئے اور مریض کو دم کرنا مشروع ہے۔

 بعض اوقات اللہ تعالی مریض اور جادو کئے گئے شخص کو بغیر کسی انسانی سبب سے شفا نصیب کردیتا ہے۔ کیونکہ وہ سبحانہ وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اور ہر چیز میں اسکی بلیغ حکمت چمک رہی ہے۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزیز میں ارشاد فرمایا ہے۔۔۔۔

"وہ جب بھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا، تو وہ اسی وقت ہو جاتی ہے" یسین/82

اور بعض اوقات مریض کو شفا نہیں ہوتی کیونکہ اس کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے اور اس مرض سے اسکی موت مقدر میں ہوتی ہے۔

سورہ فاتحہ اور سورہ (قل ہو اللہ احد) اور آیۃ الکرسی اور معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) پانی میں پڑھ کر دم کرے۔ اس پانی کو جس کے متعلق یہ خیال ہو، کہ اسے جادو ہے یا جو اپنی بیوی سے جادو کے ذریعے روک دیا گیا ہے غسل کرے، تو اسے اللہ کے فضل سے شفا یابی نصیب ہوگی۔

اور اگر اس پانی میں سبز بیری کے سات پتے کوٹ کر ڈال لئے جائیں تو یہ بہت مناسب ہوگا ۔

سب سے اہم  بات یہ ہے کہ علاج کرنے والا اور علاج کروانے والا دونوں کا صدق ایمان ہونا اور اللہ تعالی پر بھروسہ ہونا ضروری ہے۔ اور انہیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی سب کاموں کا متصرف ہے اور وہ جب کسی چیز کو چاہتا ہے تو وہ ہوتی ہے اور جب نہیں چاہتا تو نہیں ہوتی، معاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے، جو وہ چاہے وہ ہوگا اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوگا۔ تو پڑھنے والے اور جس پر پڑھا جارہا ہے انکے اللہ تعالی پر ایمان اور صدق کی بنا پر اللہ تعالی کے حکم سے مرض زائل ہوگا۔ اور اتنا ہی جلدی ہوگا جتنا ایمان ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ ہم سب کو وہ عمل کرنے کی توفیق دے جس سے اللہ راضی ہو جائے۔ 

     بیشک وہ سننے والا اور قریب ہے۔

         Top
bottom of page