top of page

 ابتدائی صفحہ:۔

صحت اور بیماری ایک سکے کے دو رُخ ہیں۔ انسان ایک وقت میں یا تو صحت مند ہے یا وہ بیمار ہے۔ یہ دونوں چیزیں انسان کے ساتھ اسی طرح لازم ملزوم ہیں جس طرح زندگی اور موت۔

ہمارا جسم  دو چیزوں سے مرکب ہے۔ ایک وہ جسے ہم جسمانی ڈھانچہ کہتے ہیں۔دوسرے اندر کی رُوح ہے۔ جیسے ہم صرف جسم کو جانتے ہیں لیکن جسم کے اندرکیا ہے اسے ہم نہیں جانتے۔کہ اس کے اندر کون کون سےنظام ہیں اور وہ کیسے کام کرتے  ہیں۔ ہم بیماری کی حالت میں ڈاکٹر(طبیب) سے رجوع کرتے ہیں۔  جو کہ ہماری جسمانی بیماریوں کو سمجھتا ہے۔ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہمارا جسم اس وقت تک کام کرتا  ہے جب تک رُوح جسم میں موجود ہوتی ہے ۔جب رُوح بدن سے نکل جاتی ہے تو اچھے سے اچھا جسم بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے (گویا یہ جسم اب بے کار ہوگیا)۔ ڈاکڑز کی ابھی تحقیق جسم کی حد تک محدود ہے۔  رُوح کو نکلنے سے بچا لیں، یا نکلی ہوئی رُوح کو واپس لے آئیں ،اس پر ڈاکٹرز کو قدرت نہیں ہے۔ یہ بات واضع ہو گئی کہ زندگی اور صحت کیلئے پہلے روح کا باقی رہنا اور اس کا صحت مند ہو نا ضروری ہے۔ڈاکٹرز رُوح کے بارے اس حد واقف ہیں کہ یہ ایک قوت کا نام ہے۔ جسکے ساتھ باقی جسم کی  صحت اور بیماری منسلک ہے۔ لیکن رُوح کی صحت اور بیماری کیا چیز ہے، اس سے وہ ناواقف ہیں۔ ان کی سمجھ صرف مادی حد تک محدود ہے۔ جہاں تک اُن کی تحقیقات ہیں اس سے انکار نہیں ہے۔لیکن یہ سب تو اُس وقت کار آمد ہیں جب رُوح جسم میں موجود ہو۔

رُوح کے بارے میں اسلام کا نظریہ یہ ہے کہ یہ :"اللہ کا امر ہے"۔ جسم "مادے" سے بنا ہے، اس  کی قوت کے لیئے غذا بھی مادی چیزیں ہی ہیں۔ اس کے بغیر جسم خود بخود کمزور اور بیمار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح رُوح کی غذا بھی اللہ کے "اوامر" ہیں۔ جن کی غیر موجودگی میں رُوح بھی بیمار اور کمزور ہو جاتی ہے۔جس کا اثر جسمانی حرکات اور سکنات پر پڑتا ہے۔ جسمانی صحت کا اندزہ ، جسمانی نکل وحرکت اور اس کے کاموں کی مشغولیت سے لگایا  جاتا ہے۔ گویا یہ جسمانی پھل ہیں جو ہمیں اپنے جسم سے حاصل ہوتے ہیں۔ رُوح کے بھی پھل ہیں جو اخلاق، بُرد باری،ہمت، حوصلہ، دیانت، شرافت وغیرہ کی شکل میں ملتے ہیں۔اگر رُوح صحت مند ہو گی تو پھل اچھے حاصل ہونگے اور اگر

رُوح کمزور ہو گی تو اِس کے پھل ناقص ہونگے۔

نظرِبد

اِن دونوں کے درمیان ایک تیسری جیز جو عموما رُوح کی کمزری  یا قوت کے باعث  ہے۔ اورہمارے جسمانی نظام کو متاثرکرتی ہے۔ اور اتنی لطیف ہے جو کہ کسی مادی آلہ کے ذریعے نہیں جانچی جا سکتی۔ مثلا اگر کسی کو غصہ والی نظر سے دیکھا جائے توکسی کو دیکھا جانے کا اثر، اور اُس کو محبت کی نگاہ سے دیکھنے کا اثر دونوں میں فرق ہوتا ہے۔ جو کہ جسمانی ہوتا ہے۔ یعنی ایک غیر مادی چیز (نظر نہ آنے والی چیز) کا اثر مادی چیز پر ہو گیا۔ حمل کے زمانہ میں خواتیں کا خوش اور پُر سکون رہنا  " جو کہ ایک غیر مادی ہے" اس کا اثر ،  اُس کے پیدا ہونے والے بچے پر مادی طور پر پڑتا ہے۔ کہ بچہ بھی خوش مزاج پیدا ہوتا ہے۔ سردی کے موسم میں برفانی علاقوں کے پرندے اپنے انڈے دے کر میدانی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔ یہ بات اب تحقیق میں سامنے آ چُکی ہے کہ جو مادہ پرندے انڈے دینے کے بعد میدانی علاقوں میں زندہ رہتے ہیں اُن کے انڈوں سے بچے نِکل آتے ہیں اور جو مادہ پرندے کسی وجہ سے زندہ نہ رہ سکیں اُن کے انڈے بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہے کہ مادہ پرندے کا ایک غیر مادی اثر (اس کی قوتِ مفکرہ کا اثر)  مادہ چیز یعنی "انڈے" پر پڑتا ہے۔ اسی  طرح ایک حقیقت جسے ہم جانتے ہیں ،انسانی نظر ، دوسرے انسان کو متاثر کرتی ہے۔ اور اسے بیمار کر دیتی ہے ۔ حتی کہ اُسے قبر گڑھے تک پہنچا دیتی ہے ۔ اس بات کی تصدیق اِسلام میں

موجود ہے۔ یہ ایسے غیر مادی اثرات ہیں جو مادی چیزوں کا متاثر کرتے ہیں  جن کا کوئی بھی مادی عِلاج نہیں ہے۔

 

جادُو

واقعات کے غیرفطری طور پر ظہور پذیر میں لا نے کا فن ہے۔ یہ ہر زمانے میں ہر قوم کے افراد کے عقیدے میں داخل رہا۔ اور مختلف اشخاص ہر جگہ اس کا دعوی کرتے چلے آئے ہیں۔ قدیم مصر کے پجاری اسی دعوے پر اپنی عبادت اور مذہب کی بنیاد رکھتے تھے۔ چنانچہ قربانیاں جادُو ہی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں۔ قدیم مصری ، بابل ، ویدک اور دیگر روایتوں میں دیوتاؤں کی طاقت کا ذریعہ بھی جادُو ہی کو خیال کیا جاتا تھا۔یورپ میں باوجود عیسائیت کی اشاعت کے جادُو کا رواج جاری رہا۔ افریقہ میں اب تک ایسے ڈاکٹر موجود ہیں جو جاُدُو کے ذریعے علاج کرتے ہیں۔

سیاہ علم یا کالا جادُو جنوں ، دیوتاؤں اور بدروحوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔۔ رمل ، جفر ، جوتش ، اور نجوم بھی اسی کی شاخیں ہیں ۔ جو توہم پرستی پر مبنی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی جادُو کئی شکلوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ مثلا تعویز ، گنڈے ، جن اور بھوت کا چمٹنا اور اتارنا وغیرہ۔ 

 جادُو دین میں خرابی لانے والے کئی امور کا جامع ہے۔ مثلا جنّوں اور شیطانوں سے مدد طلب کرنا ، غیر اللہ سے دل کا ڈرنا ، اللہ پر توکل کو چھوڑ بیٹھنا اور لوگوں کے مفادات و ذرائع معاش کو تباہ کرنے کے درپے ھونا وغیرہ یہ جادُو معاشرے کی جڑیں کاٹنے اور اس کی بنیادیں  

 گرانے والا آلہ ہے۔ یہ خاندانوں میں جھگڑے و فسادات پیدا کرنے کا سبب بھی ہے۔

حسد کینہ بغض اور دشمنی کی وجہ سے، آپس میں توڑ پیدا کر کےگھروں کے گھر اور چلتے ہوئے کاروبار بھی اُ جا ڑ دیئے جاتے ہیں۔        نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے،۔ :

”سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو " ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم وہ کون کونسی ہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

  • اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا ۔

  • جادُو

  • اس شخص کو قتل کرنا جس کی جان کو ناحق مارنا اللہ نے حرام کر رکھا ہے ۔

  • سود خوری کرنا ۔

  • یتیم کا مال کھا جانا ۔

  • جنگ کے دن ( میدان سے ) پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلنا ۔

  • اور بھولی بھالی پاکدامن و بے قصور عورتوں پر تہمت و بہتان لگانا ۔

  • شیطان جادُو گر کو بھڑکاتا ہے تاکہ وہ جادُو کرے اور اللہ کے بندوں کو اذیت و تکلیف پہنچاۓ چنانچہ اسی سلسلہ میں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا ہے :

وہ ان سے وہ ( جادو ) سیکھتے ہیں جس کے ذریعے وہ میاں بیوی کے مابین تفریق و علیحدگی پیدا کر دیتے ہیں۔ 

اسی طرح ارشاد الہی ہے :

وہ ایسی چیز ( جادُو ) سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان ہی پہنچاتا ہے انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا ۔ 

ہر جادُو مسحور پر اثر انداز نہیں ہوتا کتنے ہی جادُو گر ہیں کہ انھوں نے اپنی طرف سے کسی پر جادُو کا بھر پور وار کیا مگر اس پر ان کے جادُو کا کوئی اثر نہ ھوا ۔

ارشاد الہی ہے : وہ کسی کو اس ( جادُو ) کے ذریعے نقصان نہیں دے سکتے سوائے اللہ کے حکم کے۔ 

 

جبکہ نفع و نقصان تو سارے کا سارا اللہ تعالٰی ہی کے ہاتھ میں ہے۔ جیسا کہ ( حدیث معاذ رضی اللہ عنہ میں ہے ) کہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ   و سلم نے ارشاد فرمایا :

یہ بات جان لو کہ اگر ساری دُنیا بھی تمھیں نقصان پہنچانے کے لۓ اکٹھی ھو جاۓ تو وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ سوائے اس کے جو کہ اللہ تعالٰی نے تمھارے مقدر میں لکھ رکھا ہے۔ 

 آج کے دور میں اپنے آپ کو ترقی یافتہ سمجھنے والے ان چیزوں کو توہم پرستی کے سوا کچھ نہیں کہتے ہیں۔حالانکہ یہ سب کچھ موجود ہے۔

جادُو کے بارے میں مزید

 

جنات

اسی طرح اللہ کی ایک مخلوق جنات ہیں جو کہ غیر مادی جسم رکھتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق " اِسلام اور تقریبا تمام مذاہب " میں موجود ہے۔ 

اللہ نے  ایک قسم کے گروہ (سُود کھانے والوں ) کے بارے میں فرمایا کہ! قیامت کے دِن ایسے ہونگے جیسے وہ شخص ہوتا ہے جسے "جِن" نے چھُو کر " باؤلہ" کر دیا ہو۔ تو جنات کے اثر انداز ہو نے کی صورت میں انسان جسمانی طور پر متاثر ہوتا ہے۔ جو کہ بظاہر ایک بیماری کی صورت میں ہمیں دیکھائی دیتا ہے۔ اِس قِسسم کی جسمانی بیماری کا عِلاج بھی جِسمانی عِلاج کرنے سے نہیں ہو سکتا۔ اگر چہ بیماری جسمانی ہے لیکن اِس کا سبب غیر مادی ہے۔ یہ بیماری جسمانی طور پر تو ہوتی ہے لیکن اِس کے متعلق "لیبارٹری ٹیسٹ" کلیئر ہوتے  ہیں۔لہذا جدید اور قدیم (میڈیکل) تحقیقات اِس کی وضاحت کرنے سے قاصر ہیں ۔

 ہم نےاِن تینوں قسم کی امراض کو سامنے رکھتے ہوئے "جسمانی امراض کےلیئے جڑی بوٹیاں  جو کہ فطرتی (اللہ کا عطیہ) ہیں،  سے تیار کی گئی  ادویات اور قرآنی و مسنون اعمال کے ذریعے "جادُو۔ جنات، نظرِ بد اور خبیث بَد اثرات کا عِلاج ومعالجہ شُروع کیا ہوا ہے"۔

 جسمانی امراض کے دو حصے ہیں۔ ایک بچوں ،نوجوان اور بوڑھے افراد کی بیماریوں کا عِلاج  اور دوسر نمبر پر مرد اور خواتین کی مخصوص امراض کا عِلاج ہے (اس صفحے پر ان کی تفصیل لکھنا مناسب نہیں۔ لہذا اس کے لیئے دوسرے صفحات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جن کے لنکس نیچے دیئے جا رہے ہیں) ۔ ۔ 

مشورہ  کوئی بھی مقررہ اوقات میں کرسکتا ہے جس کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا۔ مشورہ کیلئے عِلاج کروانے کی کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔

نیز ! بَد اثرارت, جنات اور جادُو کی تشخیص بھی بِلا مُعاوضہ ہے۔۔   

 

مردوں کے امراض                     خواتین کے امراض    
:رابطہ کے لیئے
Skype: hakeemmiannadeem

Cell: +92-300-656-0655

Cell: +92-312-656-0655




 

bottom of page