top of page

: - مخفی اثرات

 

جادُو، جنات اور بد اثرات کا انکار شاید کسی مذہب میں بھی نہیں ہے۔ قرآنِ پاک اور حضور پاک صل اللہ علیہ وسلم  نے بہت واضع الفاظ میں ان کی وضاحت فرمائی ہے۔ جن کا ثبوت یہاں پر طوالت کا باعث ہوگا ۔ لیکن پھر بھی اگر کوئی اس بارے میں اپنا اطمنان کرنا چاہے تو اُس کے لئے نیچے لنک دیئے جارہے ہیں۔ اُن صفحات پر جا کر آپ حوالہ جات کے ساتھ اُن کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

جادو کی بہت سی اقسام بیان کی جاتی ہیں۔لیکن سب کا نچوڑ دو اقسام پر ہے۔ ایک یہ کہ کچھ منتر پڑھ دم کیا جائے، تعویز بنا کر انہیں فضاء میں کس چیز درخت وغیرہ  پرلٹکایا جائے۔ کسی مخصوص جگہ میں دفنایا جائے یا جلایا جائے۔ دوسری قسم وہ ہے جس میں منتر کے ساتھ جنات کو بھی معاونت کیلئے استعمال کیا جائے انہیں پابند بنا کر یا ان سے دوستی لگا کر۔ ہر دو قسم میں حرام کا ارتکاب لازم ی ہے۔ کہ اس کے بغیر شیاطین معاونت کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ جادُو گر کا جنات کے ساتھ باقائدہ اقرار و تسلیم ہوتا ہے۔ جس میں جادُو گر کو شیاطین کی شرائط تسلیم کرتے ہوئے بہت سے غلط کام کرنے ہوتے ہیں۔ حتی کہ اپنے محرم رشتوں زنا کرنے تک بھی آتی ہے۔ یہ جتنا پُرے کاموں میں سبقت کرے گا شیاطین کا اتنا ہی محبوب ہو گا۔ لیکن ایک بات قابل توجہ یہ ہے کہ ان شیاطین کی باتوں پر جادو گروں کو بھی مکمل اعتماد نہیں ہوتا۔ اسلیئے کہ یہ دھوکا دینے سے کبھی نہیں چوکتے۔

    جادُو کے متعلق ایک یہ ہی ثبوت کافی ہے کہ حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم پر یہ کیا گیا۔ اور آپ صل اللہ علیہ وسلم پر اس کے اثرات ہوئے۔ اور پھر وحی  ذریعے  نشان دیہی پر اس  کئے ہوئے جادو کو نکالا گیا۔ اور اُس کا اثر  معوذتین (قرآنِ پاک کی آخری دو سورتیں) کے ذریعے ذائل کیا گیا۔ گویا جادُو کی تصدیق اور اُس کا عِلاج، دونوں چیزیں سامنے آگئیں۔ بعض صحابہ اکرم رضوان للہ اجمعن کا بعض دُعاؤں کے بارے میں یہ ارشاد منقول ہے کہ اگر ہم اِن دُعاؤں پڑہنے کا اہتمام نہ کرتے تو یہودی ہمیں گدھا بنا دیتے۔ اس میں بھی دو باتیں ہمارے سامنے آگئیں، ایک تو یہ کہ جادُو سے جسمانی تغیرات ہوتے ہیں، نمبر دو اس کا مداوا اعمال کے اہتمام پر ہے۔

جنات کاتذکرو ایک نہیں بلکہ قرآنِ پاک میں کئی جگہ پر آیا ہے۔ یہ بھی انسانوں کی مانند ایک مخلوق ہیں۔ انسانوں کی طرح ان کی آبادیاں اور قبائل ہیں۔یہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ اِن میں اللہ نے عقل و شعور دونوں رکھے ہیں۔ انسانوں کی طرح یہ اللہ کے دین یعنی حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم والی مبارک زندگی گُذارنے کے پا بند ہیں۔ اسکے بغیر اآخرت میں انکی نجات نہیں ہے۔فرق یہ ہے کہ یہ آگ سے بنے ہیں اور انسان کو اللہ نے مٹی سے بنایا ہے۔ انسان کو اللہ نے کثیف جسم عطا فرمایا ہے۔ جبکہ یہ لطیف جسم ہونے کی وجہ سے ہمیں نظر نہیں آتے۔ لیکن وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں۔ جیسے  فرشتے لطیف اجسام کی وجہ سےہمیں نظر نہیں آتے۔ لیکن موجود ہیں۔ ابلیس بھی جنات میں سے ہے۔ جیسے انسانوں میں مختلف مذاہب اور گروہ ہیں ایسے ہی ان میں بھی مختلف مذاہب اور گروہ موجود ہیں۔ انسانوں کی مانند ان مین بھی شریر اور شریر دونوں طرح کے جنات موجود ہیں۔ شریر کی تعدا زیادہ ہے۔یہ سب باتیں ثبوت کے ساتھ موجود ہیں۔ جوکہ نیچے دیئے گئے لنک کے صفحے پر درج کی گئی ہیں۔ ایک  صحابی کسی اذیت میں مبتلا شخص کے پاس سے ۔کچھ پڑھا اور اس کے کان میں پھونک ماردی۔ وہ مریض اسی وقت بھلا چنگا ہو گیا۔ جب حضورصل اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم نے یہ کیا کیا تھا؟ تو اُس صحابی نے عرض کی حضورصل اللہ علیہ وسلم فلاں آیات پڑھ کر دم کیا ۔ اس پر آپ صل اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم ہے "یہ ایک جن تھا ۔ جس نے اس شخص کو تکلیف میں مبتلا کیا ہوا تھا جسے اللہ نے تُمہارے اس دم کرنے کی وجہ سے جلا دیا۔ اگر یہ آیات جو تم نے دم کیں اگر کامل یقین کے ساتھ پہاڑ پر پڑھ دی جائیں تو وہ بھی اپنی جگہ کو چھوڑ دے"۔

مدینہ منورہ میں ایک جگہ بیت المال کی اناج کا ڈھیر رکھا ہوا تھا ۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وہاں پہرہ کا حکم فرمایا۔ جب وہ صاحب پہرہ دے رہے تھے ،  ایک شخص آیا اور خاموشی سے اس میں سے چوری کرنے لگا۔ اُن صحابی نے اُسے پکڑ۔ کہ تو مسلما نوں کے مال میں سے چوری کر ہا ہے۔ اس نے کہا میں غریب ہوں میرے بچے بھوکے ہیں۔ مجھے معاف کردے آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔ اس صحابی نے ترس کھا کر اس چھوڑ دیا۔ جب حضور صل اللہ علیہ وسلم کو یا واقع سُنایا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ آج رات پھر آئے گا۔ اس رات پھر صحابی نے اسے دیکھا تو پکڑ لیا ۔ اس مرتبہ پھر قسمیں واسطے دیکر اس وعدے کے ساتھ رخصت ہو گیا کہ آئندہ نہیں آؤں گا۔ جب صبح یہ قصہ حضورﷺ کو سُنایا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ آج پھر آئے گا۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم کے حسب ارشاد اُس رات وہ پھر آگیا۔ اب اُس صحابی نے اسے پکڑ کر کہا کہ آج نہیں چھوڑوں گا۔ آج تو تُجھے حضور ﷺ کے پاس ضرور لے کر جاؤں گا۔ اس پر اس نے کہا کہ اس شرط پر مجھے چھوڑ دے کہ میں تجھے ایسا عمل بتلا دیتا ہوں جب اسے پڑھا جائے تو کوئی نقصان نہ پہنچاسکے۔ اس نے کہا کہ عمل آیت الکرسی ہے۔ جو اسے پڑھ لے وہ محفوظ ہو جائے۔ صبح کو حضورصل اللہ علیہ وسلم کو قصہ سُنایا تو آپ مسکرائے اور ارشاد فرمایا، جس کا مففہوم ہے "وہ جھوٹا ہے لیکن بات سچ کہی ہے"۔ بہر حال یہ اللہ کی مخلوق ہے جو بہت سی چیزوں میں انسان پر ہاوی ہے۔ اور بہت سے چیزوں میں انسان اس پر سبقت رکھتا ہے۔ ان کر شریر اس کی تاک میں رہتے ہیں کہ جب موقع ملے یہ نقصان پہنچائیں۔ (یہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے دشمن بھی ہوتے ہیں اور دوست و معاون بھی)۔

مریضوں کے علاج کے دوران یہ بات مشاہدہ میں آئی کہ  خواتین" چہرہ بدنما ہو جانا،  بریسٹ کینسریا چھاتی کی گلٹیاں،  ایام مخصوص کا بے قائدہ یا پُردرد ہونا، باوجود کوئی جسمانی عارضے کے حمل کا نہ ٹہرنا، زمانہ حمل میں حمل کے گرنے کی علامات بار بار وارد ہونا، ولادت میں دقت ہونا" مردوں میں "باوجود کسی نقص کے نہ ہونے ہر بھی مباشرت پر قدرت نہ ہونا" عام بیماریوں میں "مرگی کے دوروں کا پڑنا، یاداشت کا مفلوج ہوجانا، چڑچڑا ہو جانا، چھوٹی سی بات پر غصہ آجانا"   جبکہ معمولاتِ زندگی میں "کاروبار کا نہ چلنا، کاروبار میں بار بار نقصان کاہونا، احتیاط کے باجود چیزوں کا گُم ہونا، آگ کا لگ جانا، کپڑے کٹنا یا اُن میں سوراخ ہو جانا،کسی سے بد گمانی یا نفرت کا پیدا ہونا" کا تعلق زیادہ تر ان چیزوں کے اثرات ہوتے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ میں نے ان عوارض کو عموما بتلایا ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر مریض کے مرض کا سبب یہ اثرات ہی ہوں۔،   

     مندرجہ بالا چیزیں ایسی ہیں جن کے باعث جسم انسانی متاثر ہوتا ہے ۔ اس کی علامات عام جسمانی بیماریوں کی طرح ہوتی ہیں۔ لیکن چونکہ کہ یہ اسباب (ماوارئی)  نظر نہ آنے والےہوتے ہیں، جو کسی بھی میں نہی آتے، اس وجہ سے مریض بھی تکلیف اٹھا تا ہے اور اس کے لواحقین بھی پریشان ہو تے ہیں۔ پھر تنگ آکر اس مریض کو "نفسیاتی" مریض قرار دے دیا جاتا ہے۔ موجودہ نفسیاتی ادویات اکثر "دماغ کو سُن کرنے والی" ہوتی ہیں۔ جس کے استعمال ہے مریض عموما کسی کام کے کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو جا تا ہے۔ جبکہ مندرجہ بالا اثرات کی وجہ سے پیدہ ہونے والی تکلیفیں جوں کی توں برقرار رہتی ہیں۔

عِلاج

اگر جسمانی طور کوئی بھی تکلیف ہو تو کسی ماہر معالج سے علاج کروایا جائے ۔  اگر اس کی سمجھ میں بات نہ آئے تو کسی دوسرے معالج سے رابطہ کیا جائے۔ لیکن پھر بھی ناکامی ہو تو کسی اچھے عامل سے ملا جائے۔ اچھے کا مطلب "جو خلافِ شرع کام نہ کرتا ہو"۔ اسلئے کہ ان اثرات کا اللہ کی ناراضگی والے کاموں سے بہت گہرا تعلق ہے۔ اور جب اللہ کو ناراض کرکے دنیا کا کچھ فائدہ حاصل کر بھی لیا تو کیا کمایا۔ اُمید یہ ہے کہ ایسا فائدہ حاصل کرنے والاآئندہ کسی بڑے مسئلہ میں اُلجھ جائے گا۔

الحمدللہ ہم ان تمام علامات کی تشخیص بھی کرتے ہیں اور عِلاج بھی۔ اگر کوئی ان چیزوں میں مشورہ یا تشخیص یا علاج کے لئے ہم سے رابطہ کرنا چاہے، تو وہ بلا ججھک رابطہ کر سکتا ہے۔

اِن تمام کاموں کے لئے معاوضہ "فیس" کی کوئی پابندی یا قید نہیں ہے۔ 

یہ سارے مضامین صرف رہنمائی کے لئے لکھے گئے ہیں، نہ کہ اپنا کسٹمر بنانے کے لئے۔

اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔ آمین۔

 

==================================================================================

 

Contact 

 

Email:.. okherbalist@yahoo.com/             Skype:..  hakeemmiannadeem

 

Cell :- +92-300-656-0655 /    +92-312-656-0655


 

 

bottom of page